مجیب خان کے جنگل بیٹھنے گیا تھا کہ اس کی گانڈ میں سانپ گھس گیا
ڈر کے مارے بھاگا بھگا گھر پہنچا ، اس کے گھر والوں نے ایک سپیرے کوبلایا ۔
سپیرے نے سانپ نکالنے کے دو سو مانگے ۔
سودا ڈن ہوا
سپیرے نے بین بجائی ، سانپ باہر نکلا ،اور پھر مجیب خان کی گانڈ میں چلا گیا۔
سپیرے نے بین جاری رکھی ،۔
سانپ نکلتا ، سپیرے کا منہ دیکھتا اور پھر داخل ہو جاتا ۔
سپیرا مایوس ہو کر ، بن پیسے لئے اٹھ کر چلنے لگا
تو مجیب خان نے اس کو بڑی لذت بھری درخوست کی
ایک ہزار لے لینا
بین بجانی جاری رکھو ، بچپن کی یاد تازہ ہو رہی ہے ۔
بڑا مزہ آ رہا ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں