ہفتہ, جون 30, 2007

انوگها لاڈلا

زیاده هی دوستانه رویے والے باپ کااکلوتا بیٹا جوان هوا تو گهر میں کہنے لگا ـ
لن پھدی مانگتا ہےـ
شادی کرو
لن پهدی مانگتا ہے
باپ نے اس کی شادی کر دی
کچھ مہینوں بعد رات دیر تک باهر رهنے لگا
تو باپ نے کہا
بیوی کے کمرے میں جاؤ وه تمہارا انتظار کرتی رهتی هے ـ
لڑکا کہنے لگا
لن معافی مانگتا ہے
جی
لن معافی مانگتا ہے ـ

شرط

کسی بار میں بات چل رهی تهی شرط لگانے پر
که کسی بهی بات پر شرط لگائی جاسکتی ہے ـ
ایک عورت اٹهی اور کہنے لگی که میں تم مردوں میں سے کسی سے بهی اس بات پر شرط لگانے پر تیار هوں که میں دیوار پر پیشاب کی دهار کسی بهی مرد سے اونچی مار سکتی هوں ـ
اس بات پر شرط لگ گئی
آپنے میر صاحب کے ساتھ
میر صاحب نے کہا که لیڈیز فرسٹ کے حساب سے چلو پہلے تم پیشاب کی دهار مارو
عورت دیوار کے پاس گئی دیوار کے ساتھ کهڑے هو کر دیوار پر دھار مار دی جو که ایک نارمل سی اونچائی تک تهی ـ
اس کے بعد میر صاحب آئے
اور نکالا آپنا پرزه اور لگے اس کو ہاتھ سے اٹهانے !ـ
عورت نے فوراًکہا اوے هاتھ لگانا فول ہے
اور میر صاحب ہار گئے ـ

ایکسٹرا بِگ

تهوڑی سی ٹانگیں اور نہیں کهولتی ؟
مرد نے کہا
تهوڑی سی اور !ـ
نہیں تهوڑی سی اور ـ
اوئے بہن چود کیا ٹٹے بهی اندر ڈالنا چاہتے هو ؟؟
عورت نے پوچها ـ
نہیں !ـ ٹٹے باہر نکالنے هیں
مرد نے کراھ بهری آواز میں کہا ـ

دو پھدیاں

کسی بڑے چوهدری کا لاڈلہ بیٹا ضد پر اتر ایا که میں تو وه بیوی لینی هے جس کو دو پھدیاں لگی هوں گی ـ
باپ نے بڑا سمجهایا که بیٹا سب کو ایک هی لگی هوتی ہے میں تمہارے لیے دو والی کہاں سے لے کر اؤںـ
بحرحال وارث کی خواهش میں چوھدری نے مراثی کو دوڑا دیا که دو والی دهونڈ کر لاؤ
مراثی کو اخر ایک عورت مل هی گئی که جس نے کہا که ہے تو مجهے ایک هی لگی هوئی مگر میں اس چوھدری کے پُتر کا کچھ کرتی هوں ـ
شادی کر کے وه عورت چوھدری کے گهر آئی پہلی رات کو چهوٹا چوهدری ایک پھیرا کهینچ کر کہنے لگا نکالو دوسری پُھدی !ـ
پہلے اس ایک پهدی کا تو کچھ کرو اس کی پیاس تو بجهاؤ ـ
عورت نے فریاد کی
چار پانچ پهیرے لگا کر جهوٹ چوهدری تهک کر سو گیا ـ
دوسرے دن بهی تیسرے دن بهی اسی طرح هوا ـ
چھوٹاچوھدری دوسری پهدی کا تقاضا کرنا کم کر گيا اور پهر ایک کچھ مہینوں کے بعد ایک دن جب رات کو ایک بهی پھیرا بهی نه کھینچا گیا ـ
تو
دوسرے دن عورت بناؤ سنگار کرکے کہیں جانے کے لیے تیار بیٹھی تهی که
چھوٹے چوهدری نے پوچھا ـ
کہاں جا رهی هو ؟؟
آپ تو ایک پھدی کو بهی پوری طرح استعمال نہیں کر رہے میں نے سوچا ہے که دوسری والی ابهی بلکل نئی هے کیوں ناں اس کو بیچ آؤں !؟
یه سن کر چھوٹے چوھدری کے منه سے نکلا ـ
مول اچھا ملے تو یه والی ایک بهی کسی کو دے آنا ـ

ہفتہ, جون 16, 2007

داڑهی

مولوی صاحب کی داشته ایک دن کہنے لگي ـ
مولوی جی مجهے تمہاری داڑی سے بہت پیار هے مگر میں خندگی میں ایک دفعه آپکا اصل منه بهی دیکهنا چاهتی هوںـ
مولوی صاحب نے کہا که میری بیوی میری داڑی سے بہت محبت کرتی هے اگر مین نے داڑی مونڈھ دی تو وه تو مجھ پر بہت غصه کرئے گی ـ
محبت بهری سرگوشی میں داشته کہتی هے
دیکهو ناں مولوی جی میرے لیے ی کرو ناں ـ
بڑے مولوی صاحب نے بهی تو وزارت عظمی کے لیے داڑی چهوٹی کروادی تهی ناں ـ
داشته کے اصرار پر مولوی نے داڑی مونڈھ دی ـ
فارغ هو کر جب مولوی گهر پہنچا اور چپکے سے اپنی بیوی کے بستر میں داخل هو گیا
اندهیرے اور غنودگی میں بیوی نے اس کے منه کو هاتھ لگایا
اور
گهبرا کر کہنے لگی
وے جهاریا بهاگ جا مولوی آنے هی والا ہے ـ

جمعہ, جون 08, 2007

یہوائیں گي

اس لطیفے کو پنجابی میں هی سننے کا مزا ہے اس لیے اس لطیفے کے ڈائیلاگ پنجابی میں هی لکهوں گا ـ
ایک سوهنی لڑکی کسی بنک میں ملازم هو گئی تربیت کے بعد جب اس کو کائنٹر پر بٹهایا گیا تو اسنے ایک گاهگ کو سو والے چیک پر هزار کی پیمنٹ کر دی ـ
اپنی غلطی کا احساس هوتے هی وه اپنے ذمه دار کیشئر کو اس بات کا بتاتی هے تو کیشئیر کو غصه اتا هے اور کہتا ہے ـ
اوئے توں يہوائیں گی !!ـ
لڑکی کو بهی غصه آجاتا ہے که میں اپنی غلطی کا کہـ رهی هوں اور یه مجهے چودوانے کی بات کر رها ہےـ
لڑکی سیکنڈ افسر کے پاس جاکر کہتی هے که کیشئیر صاحب بڑے بیہوده بندے هیں میں نے ان کو اپنی اس غلطی کا بتایا هے تو وه کہتے هیں ـ
اوئے توں يہوائیں گی !!ـ
سیکنڈ آفسر؛؛ اوئے آخو توں یہوائیں گی وی تے اندر وی کروائیں گی ـ
اب تو سوهنی بہت هی تپ گئی اور مینجر کے پاس گئی ـ
میجر کو سب بات اور دوسروں کا کہا هوا بتایا تو مینجر کے الفاظ تهے ـ
توں یہوائیں گی وی تے اندر وی کروائیں گی ، توں تے چهُٹ وی جانا اے تو میں چُهٹنا وی نہیں ـ

جمعرات, جون 07, 2007

آیی ڈراپس

ڈاکٹر صاحب کو کسی ضروری کام سے کلینک سے نکلنا پڑا ـ
انہوں نے اپنے سکھ کمپوڈر سے کہا که یا ر ذره کلینک سنبهالنا میں دو تین گهنٹے میں واپس اتا هوں ـ
قصّه مختصر
جب ڈاکٹر صاحب واپس آئے تو انہوں نے سہیل سنگھ سے پوچها
کیسا رها ؟
تین مریض ائے تهے
ایک کے سر میں درد تها میں نے اس کو اسپرین دے دی ـ
ڈاکٹر صاحب ؛ بہت اچهے شاباش اس کا یہی علاج تها ـ
دوسرے مریض کی ناک بہـ رهی تهی یعنی نزله تها اس کو میں نے کولڈارین دے دی ہے ـ
ڈاکٹر صاحب ؛ شاباش بہت اچهے ـ
تیسرا مریض ایک عورت تهی
اس عورت نے داخل هوتے هی آپنے سارے کپڑے اتار دئے اور مریضوں والے ٹیبل پر لیٹ کر التجا کرنے لگی
ڈاکٹر میری مدد کرو میں نے پانچ سال سے کو مرد نهیں دیکها ـ
میں نے اس کی آنکهوں میں انکهوں کا دارو ڈال دیا ہے ـ
سهیل سنگھ ني ڈاکٹر صاحب کو بتایا ـ