جمعہ, ستمبر 28, 2007

چواں چین وچ

سائیکلوں کی دوڑ تهی اور سکھوں کا لڑکا سب سے آگے جا رها تها
که
سٹیڈیم میں موڑ کی گولائی پر پهسلا اور گِڑ پڑا ـ
سب لوگ جلانے لگے
اُٹھ اوے اُٹھ جلدی کر
سکھ بيچارے کی گهگیائی هوئی آواز نکلی
اٹھوں کیسے
چوّاں (ناف سے نیچے کے بال) تے چین میں پهنس گئیں هیں

بٹن جیسا

پنجابی ڈاکٹر کے پاس ایک خاتون آئی که اس کی چهاتیاں زیاده هی بڑھ گئیں هیں ان کا کوئی علاج بتائیں ـ
ڈاکٹر صاحب نے ان کو انگیا گیلی کر کے پہننے کا مشوره دیا ـ
کچھ دن بعد خاتون تشریف لائیں که کوئی فرق نہیں پڑا
ڈاکٹر صاحب کہنے لگے
پهر جلد میں کوئی فرق هوگا
هم تو ایک دفعه گیلا انڈر وئیر پہنیں تو پرزھ بیچاره بٹن جیسا هو جاتا ہےـ

اتوار, ستمبر 23, 2007

گامے کی باتیں

تین بوڑهی عورتیں بیٹهیں باتیں کر رهی تهی ـ
ایک نے دوسری کو بتایا که مستانه سبزی والا کے پاس سبزیاں بڑی سستی لگی هیں ـ
میں نے کهیرے خریدے هیں جو ایک ایک روپے میں تهے اور اتنے بڑے بڑے تهے
اور هاتھ کے اشارے سے کهیري کی لمبائی اور موٹائی بتانے لگی ـ
دوسری نے کہا هاں میں نے بهی پیاز خریدے تهے
جو که اتنے بڑے بڑے بڑے تهے
اور هاتھ سے ان کی گولائیاں بتانے لگی
مستانے نے سبزیاں واقعی سستی لگائی هوئی هیں ـ
تیسری عورت جو که اونچا سنتی تهی اس نے مسکراتے هوئےکہا
مجهے سنائی تو نہیں دیتا مگر مجهے سمجھ لگ گئی ہے تم گامے کمہار کی باتیں کر رهی هو ـ

ہفتہ, ستمبر 08, 2007

شکار اور شکاری

اسی ساله بابا جی ڈاکٹر کے پاس روٹین کی چیکنگ کے لیے گئے
تو ڈاکٹر نے پوچها کیسا محسوس کرتے هیں؟؟
بہت هی اچها
کیونکه میں نے ایک سوله ساله لڑکی سـے شادی کی ہے اور وه میرے بچے کی ماں بننے والی ہے
ڈاکٹر تو ایک لمحے کے لیے حیران هی هوگیا
لیکن پهر کہنے لگا
بٹ صاحب میں اپ کو ایک کہانی سناتا هوں
ایک بنده چهڑی لے کر جنگل میں ہرن کے شکار کے لیے جاتا ہے
کچھ دیر چلنے کے بعد اس کو ایک ہرن نظر آتا ہے
بنده اس هرن كو طرف اپنی چهڑی كو بندوق کی طرح تان کر ٹریگر دبانےکی ایکٹنگ کر تے هوئے منه سے ٹھاھ کی آواز نکالتا ہے
اور
ہرن اس کے سامنے گر کر ٹرپنے لگتا ہے
بٹ صاحب کے منه سے فوراً نکلا
نہیں کسی اور کی چلائی هوئی گولی اس ہرن کو لگی هوگی ـ
بس بٹ صاحب میں بهی یہی کہنا چاهتا تها!ـ
ڈاکٹر نے کہا

شوٹنگ

مٹ صاحب اپنے بیٹے کے ساتھ کافی دوستانه تهےـ
اکٹھے لڑکیاں تاڑنے اور بلیو پرنٹ دیکھنے کی حد تک بے تکلف تهے
بیٹے کو تعلیم کے سلسے میں لاہور جانا پڑ گیا تو مٹ صاحب بیٹے کو الوداع کرتے وقت کہنے لگے که اب هم ساتھ مل کر تو لڑکیاں تاڑ نہیں سکتے مگر تم لاهور میں بهی یه مشغله جاری رکھ سکتے هو ، میں اس کے لیے تمہیں پیسے دے دیا كروں گا ـ
لیکن خط میں تم اس کو شکار کا خرچا لکھا کرنا
پہلے مہینے کا بل تها
شکار خرچا ؛ دوسو روپے
دوسرے مہینے تھا
شکار خرچا ؛ دوہزار روپے
مٹ صاحب نے بیٹے کو لکها که تمہارا شکار کا خرچا زیاده هے ، کوئی کم خرچ پرنده تلاش کر لیا کرو
تو اگلے مہینے کا بل تھا
شکار کا خرچا ؛ پچاس روپے
رائفل مرمت ؛ پانچ ہزار روپے