بدھ, جنوری 31, 2007

ہوم ڈیلوری

ایک سردار جی چارپائی اٹهائے چل رہے تهے که کسی نے پوچها
کتنے کی خریدی هے ؟
ڈهائی سو کی !ـ
سردار جی نے کہا ـ
گانڈ مروا لی ناں سردار جی ـ
جواب ملا ـ
سردار جی کو احساس هوا که یه تو مہنگی هے ـ
چلتے چلتے کسی اور نے پوچها ـ
کتنے کی خریدی ہے؟
ایک سو کی سردار جی نے کہا ـ
مروالی ناں گانڈ سردار جی ـ
پهر جواب ملا
تیسرے آدمی نے جب پوچها که کتنے کی خریدی ہے
تو
سرادار جی نے کہا
پچاس کی ـ
پهر جواب ملا
مراوا لئی جے ناں بُنڈ
اب تو سردار جی کے بهی باره بج گئے اور بهنائے هوئے جل رہے هیں که
کسی نے پوچها
کتنے کی لی هے ؟
گانڈ مروا کے آ رها ہوں ـ
سردار جی نے بهنائے هوئے کہا ـ
تو اس شخص نے دوباری پوچها!ـ

گانڈ مروانے کے لیے کیا چار پائی بهی گهر سے لے کر گئے تهے کیا ؟

منگل, جنوری 23, 2007

پایپاں والی گلی

شیر اور شیرنی دهوپ سینک رہے تهے که ایک چهوٹا سا کتّا آکر شیر کو کالیاں دینے لگا ـ مگر شیر نے اس کو نظر انداز کردیا ـ مگر کتا تها که گالیاں دیے هی جا رهاتها ـ
شیرنی نے کچھ دیر تو دیکها که شائد شیر کوئی جواب دے مگر شیر تها که کتے کو نظر انداز کیے جا رها تها ـ
آخر کار شیرنی اُٹهی ، اور کتا بهاگ دیا شیرنی اس کے پیچهے جهپٹی ، کتے ایک گلی میں داخل هوا جس میں دو دیواروں کے درمیان عمودی پا'ئپ لگے تهے ـ
کتا تو ان سے چهلانگ لگا کر گزر گیا مگر شیرنی کا بڑا سا سر اس میں پهنس گیا ـ
شیرنی کے سر نکالنے کی کوشش کے دوران کتّا پلٹ کر آیا اور لگا
شیرنی کي گانڈ مارنے ـ
شیرنی کا سر نکلنے تک کتّا فارغ هو کر بهاگ چکا تها ـ
شیرنی واپس آ کر خاموشی سے دهوپ میں شیر کے پاس آ کر بیٹھ گئي ـ
تهوڑی دیر بعد شیر نے خود کلامی کے انداز میں پوچها ـ
لے گیا هو گا پائپوں والي گلی میں ؟؟